سر محفل تماشا ہو گیا ہے
سر محفل تماشا ہو گیا ہے
دل بیتاب رسوا ہو گیا ہے
نہ تھی کچھ آبرو آنکھوں میں جس کی
وہ قطرہ آج دریا ہو گیا ہے
لئے پھرتا تھا دامن میں قیامت
تجھے دیوانے اب کیا ہو گیا ہے
رخ تاباں کو تیرے جب بھی دیکھا
نظر سے چاند میلا ہو گیا ہے
جہاں سورج اگا کرتا تھا اکثر
اسی گھر میں اندھیرا ہو گیا ہے
کیا ہے جو ادا اس آستاں پر
وہی مقبول سجدہ ہو گیا ہے
شعاع فکر کی تابانیوں سے
نظر میں حسن پیدا ہو گیا ہے
یہاں مسعودؔ اک مدت سے اب تو
خیال یار تنہا ہو گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.