سر صحرائے جاں ہم چاک دامانی بھی کرتے ہیں
سر صحرائے جاں ہم چاک دامانی بھی کرتے ہیں
ضرورت آ پڑے تو ریت کو پانی بھی کرتے ہیں
کبھی دریا اٹھا لاتے ہیں اپنی ٹوٹی کشتی میں
کبھی اک قطرۂ شبنم سے طغیانی بھی کرتے ہیں
کبھی ایسا کہ آنکھوں میں نہیں رکھتے ہیں کوئی خواب
کبھی یوں ہے کہ خوابوں کی فراوانی بھی کرتے ہیں
ہمیشہ آپ کا ہر حکم سر آنکھوں پہ رکھتے ہیں
مگر یہ یاد رکھیے گا کہ من مانی بھی کرتے ہیں
میاں تم دوست بن کر جو ہمارے ساتھ کرتے ہو
وہی سب کچھ ہمارے دشمن جانی بھی کرتے ہیں
یہ کیا قاتل ہیں، پہلے قتل کرتے ہیں محبت کا
پھر اس کے بعد اظہار پشیمانی بھی کرتے ہیں
تجھے تعمیر کر لینا تو اک آسان سا فن ہے
رفاقت کے محل! ہم تیری دربانی بھی کرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.