سر شاخسار گلاب ہیں یہ جو خواب ہیں
سر شاخسار گلاب ہیں یہ جو خواب ہیں
کبھی خار زار عذاب ہیں یہ جو خواب ہیں
تری نسبتیں ہوں نصیب میں تو چمک اٹھیں
مری آرزو کا نصاب ہیں یہ جو خواب ہیں
رہے قلب خاک میں ان کا نم بڑی دیر تک
سر ریگزار سحاب ہیں یہ جو خواب ہیں
مری کل کمائی ہے فکر و شعر کی روشنی
یہی میرے اجر و ثواب ہیں یہ جو خواب ہیں
ترے نطق نے جو رقم کیے تھے ورق ورق
یہ وہی حروف کتاب ہیں یہ جو خواب ہیں
ترے لمس جاں کے سرور کی یہ کشید ہیں
سو مجھے تو جام شراب ہیں یہ جو خواب ہیں
نہ تو وصل فصل بہار ہو نہ ہی تو ملے
تو میں سوچتا ہوں سراب ہیں یہ جو خواب ہیں
تری یاد تاروں سے جگمگاتی ردائے شب
اسی آسماں کے شہاب ہیں یہ جو خواب ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.