سر جھکا کر شاہ کے دربار میں
سر جھکا کر شاہ کے دربار میں
چھید ہم نے سو کیے دستار میں
زندگانی جیسی یہ انمول شے
کاٹ دی ہے حسرت بے کار میں
دامنوں میں بھرتے ہیں محرومیاں
لے کے خالی جیب ہم بازار میں
سرخیاں بن کر اگلتی ہے لہو
آدمیت شام کے اخبار میں
سر کو ٹکراتے رہے ہم عمر بھر
در کوئی نکلا نہیں دیوار میں
جس قدر بھرتا رہا اونچی اڑان
آدمی گرتا گیا معیار میں
سب پرندے کر گئے ہجرت نبیلؔ
کون بیٹھے سایۂ اشجار میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.