سر جھکا لیتا تھا پہلے جس کو اکثر دیکھ کر
سر جھکا لیتا تھا پہلے جس کو اکثر دیکھ کر
آج پاگل ہو گیا اس کو برابر دیکھ کر
خواہشوں میں بہہ گیا کمزور مٹی کا حصار
جسم قطرے میں سمٹ آیا سمندر دیکھ کر
سوچتا ہوں رات کے اندھے سفر کے موڑ پر
چاند گھبرایا تو ہوگا خالی بستر دیکھ کر
آنکھ کھلتے ہی ہر اک لمحے میں میرا عکس تھا
میں بکھر جاتا ہوں اس کھڑکی کے باہر دیکھ کر
تو ہی اترے گا خرابوں میں فراز عرش سے
ہم تو بے حس ہو چکے ہیں اب یہ منظر دیکھ کر
چاند تکنے کی تمنا لے کے واپس آ گیا
دوسروں کے گھر کو اپنی چھت سے اوپر دیکھ کر
اب تو مڑ کر بھی کسی آواز کو سنتا نہیں
جا بہ جا بکھرے ہوئے سڑکوں پہ پتھر دیکھ کر
مجھ کو سرمدؔ اپنی بھی پہچان تک باقی نہیں
شخص اک اپنے ہی جیسا اپنے اندر دیکھ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.