سرکشی کو جب ہم نے ہم رکاب رکھنا ہے
سرکشی کو جب ہم نے ہم رکاب رکھنا ہے
ٹوٹنے بکھرنے کا کیا حساب رکھنا ہے
ایک ایک ساعت میں زندگی سمونی ہے
ایک ایک جذبے میں انقلاب رکھنا ہے
رات کے اندھیروں سے جنگ کرنے والوں نے
صبح کی ہتھیلی پر آفتاب رکھنا ہے
ہم پہ اس سے واجب ہیں کوششیں بغاوت کی
تم نے جس قبیلے کو کامیاب رکھنا ہے
رکھ دو ہم فقیروں کی اس کشادہ جھولی میں
اپنی بادشاہی کا جو عذاب رکھنا ہے
تم تو خود زمانے میں جبر کی علامت ہو
تم نے جبر کیا زیر احتساب رکھنا ہے
شہر بے اماں ہم نے نقد جاں لٹا کر بھی
تیرے ہر دریچے پر کل کا خواب رکھنا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.