سر کو تن سے مرے جدا کیجے
سر کو تن سے مرے جدا کیجے
یہ بھی جھگڑا ہے فیصلہ کیجے
مجھ پہ تہمت صنم پرستی کی
شیخ صاحب خدا خدا کیجے
لعل کو اس کے لب سے کیا نسبت
یہ بھی اک بات ہے سنا کیجے
لو وہ آتے ہیں جلد حضرت دل
فکر صبر گریز پا کیجے
ہم غنیمت اسی کو سمجھیں گے
لو وفا وعدۂ جفا کیجے
اپنا کینہ بنوں کہ یاد رقیب
کس طرح اس کے دل میں جا کیجے
یاں تو مطلب ہی کچھ نہیں رکھتے
جو کسی سے کہیں روا کیجے
مدعی گھات ہی میں رہتے ہیں
کیوں کہ واں عرض مدعا کیجے
دکھ جو مجروحؔ نے سہے غم سے
اس کا کیا شرح ماجرا کیجے
مر گیا وہ پہ یاد آتا ہے
اس کا کہنا کہ آہ کیا کیجے
سخت مشکل ہے یار کا کھلنا
یہ گرہ کس طرح سے وا کیجے
صبر کے فائدے بہت ہیں ولے
دل ہی بس میں نہ ہو تو کیا کیجے
غیر کی پاسباں کی درباں کی
کس کی جا جا کے التجا کیجے
اس کی وہ آنکھ اب نہیں مجروحؔ
جلد کچھ اپنا سوجھتا کیجے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.