سر میں راہ عشق پر چلنے کا ہے سودا ابھی
سر میں راہ عشق پر چلنے کا ہے سودا ابھی
کون سی منزل ہے میری یہ نہیں سوچا ابھی
فرط غم میں مسکرانا تو بہت دشوار ہے
مجھ کو رونے کا سلیقہ بھی نہیں آیا ابھی
حال دل ہو جائے گا خود ایک دن ان پر عیاں
مصلحت اس میں بھی ہے قائم رہے پردہ ابھی
میں تو دل پر چوٹ کھا کر ضبط سے خاموش تھا
اشک آلودہ مگر تھا کیوں رخ زیبا ابھی
وہ نہیں سمجھے گا کیا ہیں تلخیوں میں لذتیں
جس نے اپنے دوست سے دھوکا نہیں کھایا ابھی
جرم کچھ بخشیں گے وہ کچھ کی سزا مل جائے گی
تو مجھے کیوں کھائے جاتا ہے غم فردا ابھی
طفل مکتب ہوں شفاؔ مے خانۂ مخمورؔ میں
زیب دیتے ہیں مجھے کب ساغر و مینا ابھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.