سرنگوں حسن پہ ہو عشق سرافراز نہ ہو
سرنگوں حسن پہ ہو عشق سرافراز نہ ہو
لن ترانی کا سر طور یہی راز نہ ہو
ہم سمجھنے ہی سے معذور رہے ہوں شاید
لب پہ غنچے کے کہیں تیری ہی آواز نہ ہو
پردہ در پردہ حجابات میں رہنے والے
غیر ممکن ہے کہ جب سوز تو ہو ساز نہ ہو
باغ عالم میں یہ آوارگیٔ نکہت گل
تیری زلفوں کے حسیں کیف کا اعجاز نہ ہو
عشق رنگین بتا دیتا ہے دنیائے حیات
مستیٔ حسن نظر کا تری اعجاز نہ ہو
تیرے دیوانۂ الفت کے لئے موزوں ہے
ایسا عالم جو کسی اور کا دم ساز نہ ہو
جوہرؔ اس آئنہ رخسار کی محفل میں کہیں
اضطرابی دل بے تاب کی غماز نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.