سر پر ہمارے بار دگر کون دے گیا
سر پر ہمارے بار دگر کون دے گیا
آخر سفر میں رخت سفر کون دے گیا
وہ آدمی ہے کتنے پرندوں کا آسرا
اس آدمی کو طرز شجر کون دے گیا
مقتل میں بحث کا ہے یہی مدعا ابھی
دستار کو سنبھال کے سر کون دے گیا
بیٹھے ہوئے ہیں شاخ پہ خوشبو سمیٹ کر
تتلی کو ان گلوں کی خبر کون دے گیا
جگنو چراغ چاند نہ تارہ کوئی یہاں
دیوار شب سیاہ میں در کون دے گیا
کل ایک بت نے مجھ سے کیا تھا یہی سوال
پتھر تراشنے کا ہنر کون دے گیا
راکیشؔ روز کہتا ہے دلبرؔ سے آج کل
مجھ کو غزل کے زیر و زبر کون دے گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.