سر پہ آفت ہے مصیبت ہے بچا لے مجھ کو
سر پہ آفت ہے مصیبت ہے بچا لے مجھ کو
لڑکھڑاتے ہیں قدم کوئی سنبھالے مجھ کو
میں مصائب میں بھی جینے کی دعا مانگوں گا
لوگ کہتے ہیں کہ دنیا سے اٹھا لے مجھ کو
میں وہ گوہر ہوں جو سینے میں دبا ہوں اس کے
کوئی ملاح سمندر سے نکالے مجھ کو
میں کماتا ہوں مگر اب بھی مزا دیتے ہیں
میرے ماں باپ کے ہاتھوں کے نوالے مجھ کو
اک بڑے عرصے سے میں روٹھ گیا ہوں خود سے
ہو سکے گرچہ کوئی آ کے منا لے مجھ کو
ناز آئے گا مقدر پہ مجھے تب احمدؔ
جب کوئی آ کے نصیب اپنا بنا لے مجھ کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.