سر پہ جو سائباں میسر ہے
سب کو یہ بھی کہاں میسر ہے
کیسے کہہ دوں کہ چھت نہیں سر پر
مجھ کو جب آسماں میسر ہے
سر پہ سایہ ہے جن کے ماؤں کا
ان کو جائے اماں میسر ہے
آؤ چلتے ہیں اپنے گاؤں میں
اب سبھی کچھ وہاں میسر ہے
مل رہی ہے غریب کو روٹی
اور کپڑا مکاں میسر ہے
بے گھروں کا وہ درد کیا جانے
جس کو اک آشیاں میسر ہے
ناز ہم کو بجا وطن پر ہے
ہم کو سب کچھ یہاں میسر ہے
اور کیا چاہیے ہمیں اخترؔ
محفل دوستاں میسر ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.