سر پہ سورج ہے کہیں سایۂ دیوار نہیں
سر پہ سورج ہے کہیں سایۂ دیوار نہیں
ایک پھیلا ہوا صحرا ہے کوئی یار نہیں
جب سے دیکھی ہے تری صورت زیبا ہم نے
دید گل کے بھی زمانے میں گنہ گار نہیں
جب نہ بکتے تھے تو ہر شخص خریدار ملا
اب جو بازار میں آئے تو خریدار نہیں
شب کی تاریکی میں چپ چاپ مجھے قتل کرو
دوستو سر مرا شایان سر دار نہیں
کیوں نہ تاروں کی ضیا ہی میں ہو آغاز سفر
صبح ہونے کے تو عارفؔ کوئی آثار نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.