سر سبک باری سے کوئی در پہ خم ہونے کو ہے
سر سبک باری سے کوئی در پہ خم ہونے کو ہے
خاک کا پتلا ہے زیر خاک ضم ہونے کو ہے
ایک صحرا جو نمی کی جنس سے واقف نہیں
میرے اشکوں کی فراوانی سے نم ہونے کو ہے
آسمانوں سے صدائیں آ رہی ہیں دم بہ دم
معجزہ ہونے کو ہے اب کوئی دم ہونے کو ہے
عرش محو یاس ہے اور کہہ رہا ہے اک ملک
قد آدم گھٹ چکا ہے اور کم ہونے کو ہے
اک سروری کیفیت یکسر مزہ دیتی نہیں
جو خوشی کل تک خوشی تھی آج غم ہونے کو ہے
کیا بہار و خشک سالی کیا عروج اور کیا زوال
کل زمین و آسماں مجھ کو بہم ہونے کو ہے
کر دئے مسمار میں نے سب بتان آذری
بت کدہ اب آن میں مثل حرم ہونے کو ہے
مطلع ہستی غبار آلود تھا کیوں صاف ہے
دل مکرر کہہ رہا چشم کرم ہونے کو ہے
اک نظر اس سمت دیکھو حال دنیا جان لو
آنکھ پیالہ پیر کا اب جام جم ہونے کو ہے
اے فقیہان حرم اے مفتیان کج روش
بوالہوس جو کل تھا اب وہ محترم ہونے کو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.