سر تا بہ قدم خون کا جب غازہ لگا ہے
سر تا بہ قدم خون کا جب غازہ لگا ہے
تب زخم کی گہرائی کا اندازہ لگا ہے
یہ رات کا جنگل یہ خموشی یہ اندھیرا
پتہ بھی جو کھڑکا ہے تو آوازہ لگا ہے
معلوم نہیں میرا کھلا دشت کہاں ہے
صحرا کا خلا بھی مجھے دروازہ لگا ہے
احسان یہ کچھ کم تو نہیں گل بدنوں کا
جو زخم ہے سینے پہ گل تازہ لگا ہے
یکجا ہوئے یادوں کے امڈتے ہوئے پیکر
پھر منتشر اپنا مجھے شیرازہ لگا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.