سر ٹکرائیں جس سے وہ دیوار کہاں
سر ٹکرائیں جس سے وہ دیوار کہاں
جسم کہاں اور روح کا یہ آزار کہاں
تنہائی کا کب یہ عالم تھا پہلے
چھوٹ گئے ہیں مجھ سے میرے یار کہاں
اندھے شہر کے سب آئینے اندھے ہیں
ایسے میں خود اپنا بھی دیدار کہاں
ٹوٹی ٹوٹی چند شبیہیں باقی ہیں
دل میں اب یادوں کا وہ انبار کہاں
میرے اندر مجھ سے لڑتا ہے کوئی
اس پیکار میں جیت کہاں اور ہار کہاں
روح دو نیم اور جسم بھی ہے ریزہ ریزہ
خاک اڑاتا پھرتا ہے پندار کہاں
کیوں یہ کشتی ڈول رہی ہے لہروں پر
ٹوٹا ہے اس کشتی کا پتوار کہاں
- کتاب : Namuu kii aaG (Pg. 86)
- Author : Akbar Hayderabadi
- مطبع : Sima Publications, New Delhi (1981)
- اشاعت : 1981
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.