سر اٹھائے ہیں آسمان کئی
سر اٹھائے ہیں آسمان کئی
میں اکیلا ہوں اور کمان کئی
حال دنیا کا پوچھئے مجھ سے
مجھ میں رہتے ہیں خاندان کئی
ہر قدم امتحان ہے میرا
ہو گئے میرے مہربان کئی
بے زباں ہو گئے پرندے جب
نذر آتش ہوئے مکان کئی
لوگ آئینہ اس کو کہتے ہیں
منہ میں رکھتا ہے جو زبان کئی
زندگانی ترے سوا بھی اور
ہم کو دینے ہیں امتحان کئی
میں سناؤں مگر کہاں سے قمرؔ
مجھ میں پنہاں ہیں داستان کئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.