سر اٹھایا مذہبی دیوار پر پٹکا ہوا
سر اٹھایا مذہبی دیوار پر پٹکا ہوا
راہ پر آنے لگا دل راہ سے بھٹکا ہوا
رس کشی کی دعوتیں دیتے رہے تازہ گلاب
جھاڑیوں میں تھا مگر تتلی کا پر اٹکا ہوا
تذکرہ ہونے لگا جب آستیں کے سانپ کا
پاس ہی احساس مجھ کو سرسراہٹ کا ہوا
تشنۂ دیدار میں ہی تو نہیں ہوں ان دنوں
اس کے گھر کے آئنے کا بھی ہے منہ لٹکا ہوا
اجنبی ماحول میں کھو جانے کا ڈر ہے تو کیا
تھام لوں دامن ترا میں بارہا جھٹکا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.