سرائے شر میں رہنا پڑ رہا ہے
قضا کے ڈر میں رہنا پڑ رہا ہے
ہے میرے قتل کے درپئے خموشی
صدا کے در میں رہنا پڑ رہا ہے
میں خود کو دوسروں میں دیکھتا ہوں
سو چشم تر میں رہنا پڑ رہا ہے
خیال و خواب ہیں جس کے معاون
اسے بستر میں رہنا پڑ رہا ہے
میں ہوں جس کا دل و جاں سے مخالف
اسی لشکر میں رہنا پڑ رہا ہے
گزارا فقر پر ہوتا ہے پھر بھی
پناہ زر میں رہنا پڑ رہا ہے
چلا ہے ہجرتوں کا دور جب سے
زمانے بھر میں رہنا پڑ رہا ہے
کوئی تو لاش ہے میرے حوالے
جو مردہ گھر میں رہنا پڑ رہا ہے
ہوا کے پاؤں تو باہر ہیں راحتؔ
مجھے چادر میں رہنا پڑ رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.