سراب دل سے مسلسل فریب کھا رہا ہوں
سراب دل سے مسلسل فریب کھا رہا ہوں
میں ایک عمر سے اپنے خلاف جا رہا ہوں
یقین و شک کی عجب کیفیت سے ہوں دو چار
بچھا رہا ہوں مصلیٰ کبھی اٹھا رہا ہوں
مرا غرور ہے یہ خاک زادگی میری
میں پھر فرشتو تمہیں بات یہ بتا رہا ہوں
طلسم لفظ و معانی کے پھیر میں پھنس کر
بہ شکل نظم و غزل خون دل بہا رہا ہوں
خیام اشک میں جھلسی پڑی ہے کوئی مشک
میں اپنی پیاس کا قصہ اسے سنا رہا ہوں
بھلا کے سارے تقاضے ردیف موت کے میں
فقط حیات کا ہر قافیہ نبھا رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.