سراب ہے کہ نہیں کیوں جناب ہے کہ نہیں
سراب ہے کہ نہیں کیوں جناب ہے کہ نہیں
ہماری زندگی مثل حباب ہے کہ نہیں
ہماری بات کا ناصح جواب ہے کہ نہیں
گناہ عشق پہ کوئی عذاب ہے کہ نہیں
سبق پڑھیں گے محبت کا تجھ سے پر یہ بتا
تری کتاب میں سوکھا گلاب ہے کی نہیں
سبق کیوں امن کا ہم ہی پڑھیں کتابوں میں
تمہارے پاس بھی کوئی کتاب ہے کہ نہیں
ملاوٹوں سے ہمیں ہے گریز اے ساقی
ہمارے واسطے خالص شراب ہے کہ نہیں
عذاب دنیا سے مر کر تو چھوٹ جائیں گے
جہاں میں جینا مسلسل عذاب ہے کہ نہیں
اے عشق تو نے مجھے جس طرح خراب کیا
مری طرح سے کوئی اور خراب ہے کہ نہیں
لکھا ہے باب محبت میں پھر بھی بتلا تو
نگاہ یار سے پینا ثواب ہے کہ نہیں
حدوں سے بڑھنے لگی سرکشی حسینوں کی
نئے زمانہ میں دانشؔ حجاب ہے کہ نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.