Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سراب ہے کہ نہیں کیوں جناب ہے کہ نہیں

حنیف دانش اندوری

سراب ہے کہ نہیں کیوں جناب ہے کہ نہیں

حنیف دانش اندوری

MORE BYحنیف دانش اندوری

    سراب ہے کہ نہیں کیوں جناب ہے کہ نہیں

    ہماری زندگی مثل حباب ہے کہ نہیں

    ہماری بات کا ناصح جواب ہے کہ نہیں

    گناہ عشق پہ کوئی عذاب ہے کہ نہیں

    سبق پڑھیں گے محبت کا تجھ سے پر یہ بتا

    تری کتاب میں سوکھا گلاب ہے کی نہیں

    سبق کیوں امن کا ہم ہی پڑھیں کتابوں میں

    تمہارے پاس بھی کوئی کتاب ہے کہ نہیں

    ملاوٹوں سے ہمیں ہے گریز اے ساقی

    ہمارے واسطے خالص شراب ہے کہ نہیں

    عذاب دنیا سے مر کر تو چھوٹ جائیں گے

    جہاں میں جینا مسلسل عذاب ہے کہ نہیں

    اے عشق تو نے مجھے جس طرح خراب کیا

    مری طرح سے کوئی اور خراب ہے کہ نہیں

    لکھا ہے باب محبت میں پھر بھی بتلا تو

    نگاہ یار سے پینا ثواب ہے کہ نہیں

    حدوں سے بڑھنے لگی سرکشی حسینوں کی

    نئے زمانہ میں دانشؔ حجاب ہے کہ نہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے