سراپا باغ تو اے گل بدن ہے
سراپا باغ تو اے گل بدن ہے
صنوبر قد ہے اور غنچہ دہن ہے
جواہر خانہ اس بت کا دہن ہے
گہر دنداں ہیں لب لعل یمن ہے
اگر یوں ہی رہی سوز محبت
تو اک دن خاک اپنا قصر تن ہے
نہیں دل گیسوئے شب گوں میں تیرے
ستم گر سانپ کے منہ میں یہ من ہے
وہ سیدھی بات بھی کرتے نہیں اب
نہیں معلوم یہ کیا بانکپن ہے
مری تقدیر کا چکر ہے یہ بھی
تجھے گردش جو اے چرخ کہن ہے
دو رنگیئ فلک اس سے ہے ثابت
کوئی گریاں ہے کوئی خندہ زن ہے
تمنائے شہادت کیا بر آئے
مرا قاتل بت نازک بدن ہے
وہ کعبے میں بھی ہے بت خانے میں بھی
مقرر ہر جگہ جلوہ فگن ہے
بھروسہ اس کے قول و فعل کا کیا
وہ بت بے مہر ہے وعدہ شکن ہے
پری رویوں کو دل دیتے ہو صابرؔ
یہ نادانی ہے یہ دیوانہ پن ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.