سراپا چشم پر نم بن گئے ہیں
سراپا چشم پر نم بن گئے ہیں
گنہ گاروں سے آدم بن گئے ہیں
معلق تھے جو مستقبل میں لمحے
وہ اب تقدیر مبرم بن گئے ہیں
محبت کے قدم جن پر پڑے تھے
وہ پتھر آب زمزم بن گئے ہیں
کمال وصل تھے جو چند لمحے
ابھی اک خواب مبہم بن گئے ہیں
تمہارے لمس میں جادو ہے کیسا
ہمارے زخم مرہم بن گئے ہیں
سر تسلیم خم جب کر لیا ہے
جو چاہا آپ نے ہم بن گئے ہیں
ہمارے چاک دامن سے ہدایتؔ
جنوں کے لاکھ پرچم بن گئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.