سراپا درد ہے ہر لفظ اس غمگیں کہانی کا
سراپا درد ہے ہر لفظ اس غمگیں کہانی کا
نہ قصہ سن سکو گے تم مری شام جوانی کا
وہی جان حزیں میری جو نکلی تھی محبت میں
بدل کر بھیس آئی ہے حیات جاودانی کا
پرانے ہو چکے ہیں لیلیٰ و مجنوں کے افسانے
سنو تو میں سناؤں اک نیا ٹکڑا کہانی کا
نقاب رخ الٹ کر آ نکل آ آج پردے سے
مری نظروں نے ذمہ لے لیا ہے پاسبانی کا
ستم دیکھو ذرا کیسی یہ الٹی رسم دنیا ہے
کہ دیتے ہیں یہاں گلچیں کو عہدہ باغبانی کا
نہ جانیں خود بخود کیوں آنکھ میں آنسو بھر آتے ہیں
کوئی جب نام لے دیتا ہے اے فاضلؔ جوانی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.