سراپا جسم کو شوروم کر کے
رکھیں گے درد کو منظوم کر کے
نئی اک داستاں مرقوم کر کے
گیا وہ زخم کو معدوم کر کے
سکوں پاتا ہوں جتنا دیکھتا ہوں
تری تصویر کو میں زوم کر کے
ہوائیں باؤلی سی ہو گئی ہیں
ترے گھر کا پتہ معلوم کر کے
نہ جانے کونسا بدلا لیا ہے
مجھے دیدار سے محروم کر کے
جسے میں چاہتا ہوں ہاں وہ لڑکی
بہت خوش ہے مجھے مغموم کر کے
اگر جاں چاہئے سرخابؔ لے لو
مگر لہجہ ذرا معصوم کر کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.