سراپا مہربانی ہو گیا کیا
سراپا مہربانی ہو گیا کیا
فرشتہ آسمانی ہو گیا کیا
بہایا جا رہا ہے روز اس کو
ہمارا خون پانی ہو گیا کیا
مرا لاشہ اٹھا کے سر پہ اپنے
ترا پتہ بھی پانی ہو گیا کیا
مرا بھائی لئے پھرتا ہے خنجر
اسیر بد گمانی ہو گیا کیا
مہرباں ہو گئی کچھ زر کی دیوی
تو پھر وہ خاندانی ہو گیا کیا
نسیمؔ اپنا بھی اک کردار جو تھا
وہ اب قصہ کہانی ہو گیا کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.