سراپا رنگ بنیں صرف مشکبو ہو جائیں
سراپا رنگ بنیں صرف مشکبو ہو جائیں
حریم ناز سے گزریں لہو لہو ہو جائیں
طلب کا نشہ سدا مست الست رکھتا ہے
بس ایک آرزو ہم بھی ترے کبھو ہو جائیں
یہ دشت و صحرا ہیں کیا شہر کیا یہ بستی کیا
گھروں کو اپنے تجیں محو جستجو ہو جائیں
یہ کیا کہ شور طرب زار میں رہیں گم صم
یہ کیا بتوں کی طرح نذر ہا و ہو ہو جائیں
ملے نہ تم ہی نہ ہم اور ہی کسی کے ہوئے
یہی بچا ہے کہ اب اپنے ہی عدو ہو جائیں
- کتاب : جسم کا برتن سرد پڑا ہے (Pg. 70)
- Author : امیر حمزہ ثاقب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.