سراسر نفع تھا لیکن خسارہ جا رہا ہے
سراسر نفع تھا لیکن خسارہ جا رہا ہے
تو کیا جیتی ہوئی بازی کو ہارا جا رہا ہے
سفر آغاز کرنا تھا جہاں سے زندگی کا
ہمیں ان راستوں سے اب گزارا جا رہا ہے
یہ کن کے پاس گروی رکھ دیا ہم نے سمندر
یہ کن لوگوں کو ساحل پر اتارا جا رہا ہے
اسے جو بھی ملا بچ کر نہیں آیا ابھی تک
مگر جو بچ گیا ملنے دوبارہ جا رہا ہے
سلیمؔ اک آخری مضمون باقی تھا کہ چھپنے
مری رسوائی کا تازہ شمارہ جا رہا ہے
- کتاب : duniya aarzoo se kam hai (Pg. 81)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.