سرد موسم ہے بہت ہجر کا آزار بھی ہے
سرد موسم ہے بہت ہجر کا آزار بھی ہے
کیا کہیں تجھ سے یہ دل غم میں گرفتار بھی ہے
کیسے کہہ دوں کی ترے بعد مجھے چین پڑا
صبح غمگین مری رات دل آزار بھی ہے
زندگی کہتی ہے ٹھہرو نہ بڑھو اور بڑھو
منزلیں دور ہیں اور راستہ دشوار بھی ہے
نئی تعمیر کا سودا ہے سر و دل میں مگر
سامنے صحن کی گرتی ہوئی دیوار بھی ہے
میرا مداح مرے فن سے نہیں شہر کا شہر
خود کی پہچان میں کردار کا کردار بھی ہے
ہر کسی سے نہیں ملتا ہوں میں جھک کر شوقیؔ
درمیاں اپنے کوئی چیز یہ معیار بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.