Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سرد موسم کا سر شام تقاضا کیا ہے

کرشن مراری

سرد موسم کا سر شام تقاضا کیا ہے

کرشن مراری

MORE BYکرشن مراری

    سرد موسم کا سر شام تقاضا کیا ہے

    پھر کسی حرف مکرر نے پکارا کیا ہے

    یہ بھی اک عمر رواں کی ہے حکایت شاید

    چڑھتے سورج کا ڈھلی شام سے رشتہ کیا ہے

    ایک صد برگ سے منظر کی ہنر کاری سا

    شہر میں آج ترے عشق کا چرچا کیا ہے

    پھر دبے پاؤں گزر ہی گئی رونق دل کی

    نکتہ داں آج مرے غم کا مداوا کیا ہے

    تم نہیں سوچ میں غرقاب نہ سہی یہ تو بتاؤ

    آنکھ پر ایک ستارہ سا چمکتا کیا ہے

    گمرہی ہی نے نئی راہ بتائی اب تک

    دیکھ اجالوں میں چمکتا سا اندھیرا کیا ہے

    اک مسافت کی تھکن ہی میں مسلم گویا

    پھر کبھی دور کی منزل نے پکارا کیا ہے

    درد پھر آج خراماں ہے نئی سج دھج سے

    دل میں ماضی کا یہ کھلتا سا دریچہ کیا ہے

    پھر کسی حرف ہدایت کی طرح بوجھل سا

    سمٹے سمٹے سے ثوابوں کا یہ ثمرہ کیا ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے