سرد نہ کر مذاق عشق بیخودئ نماز میں
دلچسپ معلومات
(جنوری 1927ء )
سرد نہ کر مذاق عشق بیخودئ نماز میں
آنکھ کو دوربیں بنا جلوہ گہہ مجاز میں
راز نظام کائنات ان کی نگاہ ناز میں
اصلیت خدا نہاں میری خودی کی راز میں
پھر تجھے ڈھونڈھ لے گی خود ظرف شناس برق طور
شوق کلیم شرط ہے عشق کے سوز و ساز میں
یا تو خودی کو بھول جا یا پھر اسی کو بھول جا
حس مغائرت نہ رکھ بارگہہ نیاز میں
خرمن کائنات کو پھونک نہ دے یہی شرار
سوز ہی سوز ہی فقط میری خودی کی ساز میں
قوت ضبط والسلام طاقت صبر الوداع
پھر وہی ارتعاش ہے ان کی نگاہ ناز میں
مجھ کو نہ آزمائیے حشر بپا نہ کیجیے
شور نشور ہے نہاں نالۂ جاں گداز میں
طور کو خاک کر گیا شمس کا خوں بہا گیا
لاکھ چھپا نہ چھپ سکا حسن حریم ناز میں
طالب غم نصیب کا حسن طلب تو دیکھیے
آرزوئے فراق ہے دور وفائے ناز میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.