سرگرم سفر تو ہوں لیکن منزل کا نشاں معلوم نہیں
سرگرم سفر تو ہوں لیکن منزل کا نشاں معلوم نہیں
اٹھنے کو تو اٹھے ہیں یہ قدم جانا ہے کہاں معلوم نہیں
شادابی گلشن کا منظر ہے ذہن میں تو محفوظ مگر
کب شاخ جلی کب پھول لٹے کب آئی خزاں معلوم نہیں
کڑکن بھی فضا میں جاری ہے کوندے بھی لپکتے جاتے ہیں
لہرا کے گرے گی کس کس پر یہ برق تپاں معلوم نہیں
ہم دشت نشیں ہیں گلشن کی رنگین فضائیں کیا جانیں
کانٹوں کی تو بستی دیکھی ہے پھولوں کا جہاں معلوم نہیں
پیاسا ہے مری ہی طرح مگر پیاس اپنی بجھانے کی خاطر
جاتا ہے کہاں دھیرے دھیرے یہ ابر رواں معلوم نہیں
ہر سانس کے نازک وقفہ پر دم لے کے یہ چلتی ہے احمرؔ
ٹھہرے گی مگر کس منزل پر یہ عمر رواں معلوم نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.