سرگوشیاں کریں گے ہواؤں کے کان میں
سرگوشیاں کریں گے ہواؤں کے کان میں
اب شعر ہم کہیں گے جزیروں کی شان میں
جلنے لگی ہیں سانسیں حرارت سے اتنی کیوں
پوچھا یہ اک پرند نے مجھ سے اڑان میں
شعلے نکل رہے ہیں صحارا کے دشت سے
آتش فشاں کے دھبے ہیں گرتی چٹان میں
خطرے میں ہے یہ قیمتی ہیروں کی سرزمین
بیٹھے ہیں نابکار سے دشمن مچان میں
لمحات کتنے باقی ہیں سورج کی موت میں
کب تک رہے گا تیر بھی آخر کمان میں
رہتا ہو جن مکینوں کو ہر دم فنا کا خوف
کیا زندگی کریں گے وہ ایسے مکان میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.