سرگزشت دل کو روداد جہاں سمجھا تھا میں
سرگزشت دل کو روداد جہاں سمجھا تھا میں
مختصر سی بات کو اک داستاں سمجھا تھا میں
بن گئی میرے لیے اک اضطراب مستقل
جس محبت کو سکون قلب و جاں سمجھا تھا میں
وہ بھی میری گردش تقدیر کا اک دور تھا
جس کو اب تک انقلاب آسماں سمجھا تھا میں
وہ تو یہ کہئے محبت نے ہی آنکھیں کھول دیں
زندگی کو ورنہ اک راز نہاں سمجھا تھا میں
رشک رہ رہ کر نہ کیوں آئے نصیب غیر پر
وہ اسی محفل میں شامل تھے جہاں سمجھا تھا میں
تھا حرم کی سرزمیں پر لطف اندوز سجود
یعنی کعبے کو تمہارا آستاں سمجھا تھا میں
وادئ غربت میں یوں گم کردہ منزل تھا شکیلؔ
رہزن منزل کو خضر کارواں سمجھا تھا میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.