سرگزشت غم کو محتاج بیاں پاتا ہوں میں
سرگزشت غم کو محتاج بیاں پاتا ہوں میں
کیوں زبان شوق کو اب بے زباں پاتا ہوں میں
ہے وہی کیفیت بے تابئ موج نظر
حسن کے جلوؤں کو بحر بیکراں پاتا ہوں میں
داستان عشق میری زینت کون و مکاں
جس کے کچھ ٹکڑے یہاں اور کچھ وہاں پاتا ہوں میں
عشق بن کر کھولتا ہوں حسن کے سربستہ راز
فطرت عالم کا خود کو ترجماں پاتا ہوں میں
اپنی ہستی کا مجھے احساس جب سے ہو چلا
سر کو اپنے دوش پر بار گراں پاتا ہوں میں
ہر شکست آرزو ہے تازہ تر تمہید شوق
اور کچھ اب اپنی ہمت کو جواں پاتا ہوں میں
خضر رہ بنتا چلا ہر سنگ زیر پا مرا
ٹھوکریں کھا کھا کے منزل کا نشاں پاتا ہوں میں
ماورائے قید رنگ و بو ہے امکان نگاہ
دامن صحرا میں حسن گلستاں پاتا ہوں میں
کس قدر اونچی ہے نجمیؔ میری پرواز خیال
ہر زمین شعر کو اب آسماں پاتا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.