سرحد جسم پہ حیران کھڑا تھا میں بھی
سرحد جسم پہ حیران کھڑا تھا میں بھی
اپنے ہی ساتھ سر دار لڑا تھا میں بھی
واسطہ مجھ کو ثمر سے تھا نہ ترغیب سے تھا
نیم وا ہاتھوں میں مٹی کا گھڑا تھا میں بھی
روزن وقت میں دم دار صدا تھی کس کی
سانپ کی راہ میں گٹھری میں پڑا تھا میں بھی
اس کے سینے میں جہنم تھا لہو بھی لیکن
ایک سولی کی طرح ساتھ گڑا تھا میں بھی
کرۂ ارض پہ نقطے کا نشاں تھا ورنہ
اپنے سائے کی ضخامت سے بڑا تھا میں بھی
لوگ آویزش تقریب میں کس کو روتے
زیست کا کوس تو تھا اس سے گڑا تھا میں بھی
کتنی تاریک شعاعوں سے لہو بھی ٹپکا
تیری آنکھوں میں سر شام جڑا تھا میں بھی
- کتاب : Auraaq (Pg. 191)
- Author : Vazeer Agha
- مطبع : Office auraq. chouck Urdu Bazar, Lahore (Nov. Dec. 1974)
- اشاعت : Nov. Dec. 1974
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.