سرحد جسم سے باہر کہیں گھر لکھا تھا
سرحد جسم سے باہر کہیں گھر لکھا تھا
روح پر اپنی خلاؤں کا سفر لکھا تھا
ہم بھٹکتے رہے صدیوں جسے پڑھنے کے لئے
اپنے اندر وہ کہیں حرف ہنر لکھا تھا
آج ان آنکھوں میں دیکھا تو ملا دشت خلا
ہم نے جن آنکھوں میں اک خواب نگر لکھا تھا
اپنے گھر میں اسی احساس نے جینے نہ دیا
اپنے ہاتھوں پہ کسی اور کا گھر لکھا تھا
زندگی ایک سلگتا ہوا صحرا تھا جہاں
سب کی آنکھوں میں سرابوں کا بھنور لکھا تھا
کون تھا مجھ میں کہ جس نے مجھے پڑھنے نہ دیا
میرے چہرے پہ مرا نام اگر لکھا تھا
اپنی ہی ذات کے ہالے میں رہے ہم آزادؔ
ان گنت دائروں کا یعنی سفر لکھا تھا
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 564)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.