سرشک خوں سر مژگاں کبھی پروئے نہ تھے
سرشک خوں سر مژگاں کبھی پروئے نہ تھے
ہم اتنا ہنسنے کے بعد اس طرح سے روئے نہ تھے
ستم یہ ہے کہ وہ خورشید کاٹنے آئے
تمام عمر ستارے جنہوں نے بوئے نہ تھے
اب آپ اپنی تمناؤں سے ہوں شرمندہ
یہ داغ وہ ہیں جو میں نے لہو سے دھوئے نہ تھے
بہے وہ اشک کہ غرقاب ہو گئیں آنکھیں
سفینے اس طرح ہم نے کبھی ڈبوئے نہ تھے
چراغ لاؤ کوئی آفتاب ہی ڈھونڈیں
ہم اس قدر کبھی تاریکیوں میں کھوئے نہ تھے
اک آہ سرد کے بعد آنکھیں موند لیں محسنؔ
یہ کیا ہوا کبھی ٹھنڈی ہوا میں سوئے نہ تھے
- کتاب : naquush (Pg. 261)
- اشاعت : 1979
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.