سرمایۂ نشاط تمنا لیے ہوئے
سرمایۂ نشاط تمنا لیے ہوئے
بیٹھا ہوں دل میں درد کی دنیا لیے ہوئے
دل کو ملال حسرت دیدار ہی رہا
صدہا نقوش چہرۂ زیبا لیے ہوئے
مایوسیوں میں ڈوب گیا دل ہزار حیف
اک کیف مستعار تمنا لیے ہوئے
اچھی نبھی کسی سے رہ و رسم دوستی
صد حیلہ ہائے رنجش بے جا لیے ہوئے
آنکھوں میں خون حسرت دیدار یار ہے
رنگ جمال چہرۂ زیبا لیے ہوئے
طے ہو گیا ہے مرحلۂ قرب و انفصال
نازک سا ایک وعدۂ فردا لیے ہوئے
ہے آج بھی لبوں پہ وہی التجائے خاص
مہر سکوت حسن تقاضا لیے ہوئے
حرمان و یاس و حسرت و ناکامیٔ مدام
یہ ایک جان زار ہے کیا کیا لیے ہوئے
احمرؔ کسے خبر تھی کہ اٹھ آئیں گے یوں ہی
محفل سے ان کی ان کی تمنا لیے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.