سروں پر تاج رکھے تھے قدم پر تخت رکھا تھا
سروں پر تاج رکھے تھے قدم پر تخت رکھا تھا
وہ کیسا وقت تھا مٹھی میں سارا وقت رکھا تھا
وہ تنہا خاکساری تھی نبھایا عمر بھر اس نے
مزاج شاہ عالمگیر ورنہ سخت رکھا تھا
بہت سامان تھا گھر میں بہت سی نعمتیں بھی تھیں
مسافر نے مگر اپنا سفر بے رخت رکھا تھا
گرے تھے دھیرے دھیرے سارے کنگورے زمانے کے
حویلی میں تو اب کے لا مکاں یک لخت رکھا تھا
میں سب کو چھوڑ کر دنیا ترے رستے پہ آ جاتا
مگر اس راستے میں بھی دل کم بخت رکھا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.