سروں پہ دھوپ کا اک سائبان رہنے دے
سروں پہ دھوپ کا اک سائبان رہنے دے
زمیں رہے نہ رہے آسمان رہنے دے
میں آگہی کی فصیلوں کو چوم آیا ہوں
مرے خدا تو مجھے بے زبان رہنے دے
امیر شہر کا ایوان کانپ اٹھے گا
غریب شہر ہوں میرا بیان رہنے دے
مرے خدا ترے دوزخ کو خلد سمجھوں گا
میں اک بشر ہوں مرا امتحان رہنے دے
مہک تو گل کی ہر اک سمت جائے گی صائبؔ
وہ چاہتا ہے تجھے یہ گمان رہنے دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.