سرسبز موسموں کا اثر لے گیا کوئی
سرسبز موسموں کا اثر لے گیا کوئی
تھوڑی سی چھاؤں دے کے شجر لے گیا کوئی
میرا دفاع میرا ہنر لے گیا کوئی
دستار جب بچائی تو سر لے گیا کوئی
کیا کیا نہ شوق دید تھے آنکھوں میں خیمہ زن
وہ روبرو ہوئے تو نظر لے گیا کوئی
یوں بھی ہوا ہے جشن بہاراں کے نام پر
شاخیں تراش ڈالیں شجر لے گیا کوئی
آنکھوں کے آر پار جہالت کی دھوپ ہے
سر سے ردائے علم و ہنر لے گیا کوئی
لہروں میں اضطراب نہ موجوں میں پیچ و تاب
دریائے دل سے میرے بھنور لے گیا کوئی
اخترؔ نگار خانۂ دل دیدنی ہے اب
دیواریں توڑ دی گئیں در لے گیا کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.