سرسبز تھے حروف پہ لہجے میں حبس تھا
سرسبز تھے حروف پہ لہجے میں حبس تھا
کیسے عجب مزاج کا مالک وہ شخص تھا
پھر دوسرے ہی دن تھا عجب اس شجر کا حال
سبزے کی ان منڈیروں پہ پت جھڑ کا رقص تھا
تجزیہ کرتا ہوں تو ندامت ہی ہوتی ہے
در اصل میرے اپنے روئیے میں نقص تھا
گو وہ رہا سدا سے مرا منحرف مگر
اس کی ہر ایک طرز پہ میرا ہی عکس تھا
حائل تھے دشت لفظوں کی تفہیم میں مگر
اس کے شفیق لہجے میں دھرتی کا لمس تھا
- کتاب : meyaar (Pg. 372)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.