Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سر سبز یہ جنگل چاہت کا وہ دشت وفا ہے ویراں بھی

اطہر شکیل

سر سبز یہ جنگل چاہت کا وہ دشت وفا ہے ویراں بھی

اطہر شکیل

MORE BYاطہر شکیل

    سر سبز یہ جنگل چاہت کا وہ دشت وفا ہے ویراں بھی

    ہے دل کو سکوں بھی دیکھ کے یہ اور ذہن رسا ہے حیراں بھی

    یہ بھی ہے قرینہ اک شاید ہستی میں توازن رکھنے کا

    کچھ راز عیاں کر لوگوں پر کچھ حال مگر رکھ پنہاں بھی

    اک ضرب انا نے زیر و زبر کر ڈالا محبت کا محور

    اب اس سے پناہ رب چاہیں تھے جس پہ کبھی ہم نازاں بھی

    اس دور ذہانت میں جب جب دستور اماں پر بات ہوئی

    آیا ہے کٹہرے میں اکثر تب ساتھ ہمارے یزداں بھی

    اک لحظہ ستم اک لمحہ کرم ہم پر ہے یہ احساں ان کا سدا

    راضی بھی ہوں اک ساعت میں مگر ہو جاتے ہیں پل میں نالاں بھی

    ہے عقل سمجھنے سے قاصر پہلو یہ تمدن کا اب تک

    ملبوس جہاں ہیں مرد بہت عورت ہے وہیں پر عریاں بھی

    اپنا تو نہیں کچھ لوگوں کو یہ دیکھ کے حیرانی ہے بہت

    ہیں جس سے گلے شکوے بھی ہمیں رہتے ہیں اسی پر نازاں بھی

    شاعر ہیں عمل کے میداں سے کچھ دور تو اس میں حیرت کیوں

    غزلوں کی زمینوں پر ان کو دیکھو گے بہت سرگرداں بھی

    اس سے بھی پتہ چلتا ہے کہ ہاں خلاق دو عالم ہے کوئی

    ہر شے ہے الگ پہچان لیے اک نظم ہے سب میں یکساں بھی

    اب ہم میں نہیں وہ جوش جنوں اس میں بھی نہیں وہ بات کہ جو

    راحت کا سبب تھے دل کے لیے جاناں نہیں ذکر جاناں بھی

    قسمت کے اندھیرے میں بھی رہی آنکھوں میں مری اک کاہکشاں

    تاریک نہیں کر پائے کبھی خوابوں کو سواد‌‌ زنداں بھی

    نفرت سے محبت سے اکثر ہم نے ہی لکھی تقدیر تری

    ہم نے ہی زمین گل تجھ کو جنت بھی کیا اور ویراں بھی

    تکرار ستم گر سے بہتر رخصت لو یہاں سے اطہرؔ جی

    یہ کام تو تم کر سکتے ہو یہ کام لگے ہے آساں بھی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے