سرشار ہوں ساقی کی آنکھوں کے تصور سے
سرشار ہوں ساقی کی آنکھوں کے تصور سے
ہے کوئی غرض مجھ کو بادہ سے نہ ساغر سے
اس دور میں میخانے کا نظم نرالا ہے
پی کر کوئی بہکے ہم اک جرعہ کو بھی ترسے
کتنے ہیں جو اک قطرہ سے پیاس بجھاتے ہیں
سیراب نہیں ہوتے کچھ لوگ سمندر سے
ہشیار بہت رہنا ہے آج کے راہی کو
جتنا نہیں رہزن سے ڈر اتنا ہے رہبر سے
جرأت کے دھنی جو ہیں مے خانہ ہی ان کا ہے
جرأت نہ ہو جس میں وہ اک جام کو بھی ترسے
اس دل کو سمجھنا کچھ آسان نہیں پیارے
یہ سخت ہے پتھر سے نازک ہے گل تر سے
سوچا تھا نہ پیمانہ اب منہ سے لگاؤں گا
کیا خیر ہو توبہ کی جب گھر کے گھٹا برسے
ان سے کوئی کہہ دے وہ خود اپنا مقدر ہیں
جو لوگ گلہ کرتے ہیں اپنے مقدر سے
- کتاب : Harf Harf Khowab (Pg. 67)
- Author : asi ramnagari
- مطبع : Nasim Pathara Po. Moghalsarai (Varansi) (1992)
- اشاعت : 1992
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.