سرزد ہوئی تھی ایک خطا کھیل کھیل میں
سرزد ہوئی تھی ایک خطا کھیل کھیل میں
پھر میں اسیر ہو گیا پیکر کے جیل میں
اب لوٹ کر بدل گئی رت پھول کھل گئے
دیوار پر لٹکتی ہوئی زرد بیل میں
کتنے سمے فراق کے دہرا گئے مجھے
کتنی رتیں بکھر گئیں دو پل کے میل میں
شعلوں کا رقص تجھ کو نہیں تھا اگر پسند
یہ آگ کیوں لگائی تھی مٹی کے تیل میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.