ست گرو لکھ یا رحیم و رام لکھ
ست گرو لکھ یا رحیم و رام لکھ
ایک ہے اس کے ہزاروں نام لکھ
آنسوؤں سے حسرت ناکام لکھ
کوئی خط ایسا بھی اس کے نام لکھ
پی گیا جو ظلمتوں کو گھول کر
ایک دریا ہے اسے گمنام لکھ
چیختے لمحے سلگتے روز و شب
اس صدی کو فتنۂ کہرام لکھ
جب نظر آئیں تجھے جنگل کٹے
ان کی بربادی کو قتل عام لکھ
اٹھ شہیدان وطن کی خاک سے
اپنی پیشانی پہ ان کے نام لکھ
چھت اڑا کر لے گئیں جو آندھیاں
مفلسوں کی غم زدہ وہ شام لکھ
تو دیا ہے پیر کی درگاہ کا
دے بشارت نور کی الہام لکھ
آ چلم بھر ہم فقیروں کی رضاؔ
پھر فروغ بت کدہ اصنام لکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.