سطح بیں تھے، سب رہے باہر کی کائی دیکھتے
سطح بیں تھے، سب رہے باہر کی کائی دیکھتے
لوگ کیسے میرے اندر کی صفائی دیکھتے
اس سے ملنے کا نشاں تک بھی نظر آتا نہیں
ایک مدت ہو گئی راہ جدائی دیکھتے
ہم تو اپنی وسعت دل سے بھی کوسوں دور تھے
تیرے دل تک کس طرح اپنی رسائی دیکھتے
آپ ہی تھک ہار کر اپنے کو بے حس کر لیا
زندگی کب تک تری بے اعتنائی دیکھتے
یوں نہ کھو جاتے فضائے یاس میں دنیا کے ساتھ
کاش اپنا ہی لب و لہجہ رجائی دیکھتے
دل کی مجبوری سے بڑھ کر کوئی مجبوری نہ تھی
ہم بھی کچھ کرتے اگر خود سے رہائی دیکھتے
کاش دھرتی پر گرا خوں رنگ لے آتا ریاضؔ
جیتے جی ہم اپنی فصلوں کی کٹائی دیکھتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.