سو بار اس سے لڑ کے بھی ہر بار ہارنا
سو بار اس سے لڑ کے بھی ہر بار ہارنا
بازی ہو عشق کی تو مرے یار ہارنا
اس سے شکست کھانے میں ہر بار لطف ہے
اک بار ہارنا ہو کے سو بار ہارنا
وہ دل پہ ہاتھ رکھ دے اگر پیار سے کبھی
دل کا یہی تقاضا ہے دل دار ہارنا
دنیا میں روشنی ہے وفاؤں کے نور سے
بن کر کسی کے تم بھی طلب گار ہارنا
جن کی دعاؤں سے تری ہستی کمال ہے
ماں باپ کے لیے تو یہ سنسار ہارنا
ہے لطف زندگی کا محبت کی قید میں
پہلو میں ان کے ہو کے گرفتار ہارنا
رکھنا بلندیوں پہ ہمیشہ وقار کو
تم جان ہارنا نہیں دستار ہارنا
ایسا بھی وقت آیا ہے عہد شباب میں
اک پھول کے لیے کوئی گلزار ہارنا
علم و ادب میں ہم نے یہ سیکھا ہے صاحبہؔ
رکھ کر قلم کے سامنے تلوار ہارنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.