سو تک گنتی بیس پہاڑے کام آئے
سو تک گنتی بیس پہاڑے کام آئے
ساری دولت میں یہ سکے کام آئے
اتنے چہرے جیب میں رکھے پھرتے تھے
وقت پڑے پر کتنے چہرے کام آئے
تیری عیاشی تھی میری مجبوری
تو نے کپڑے پھینکے میرے کام آئے
جن کو چھت پر ڈال دیا تھا گرمی میں
سردی میں وہ دھوپ کے ٹکڑے کام آئے
آنکھوں نے ہی اس کو پالا پوسا ہے
شرم کے کب یہ چلمن پردے کام آئے
چھالوں کے پانی سے آخر پیاس بجھی
جنگل میں جنگل کے تحفے کام آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.